دمشق سوریہ کا دارالحکومت اور دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک۔ اسے الشام بھی کہا جاتا ہے۔ سطح سمندر سے 2260 فٹ کی بلندی پر آباد ہے۔ اس کے چاروں طرف باغات اور مرغزار ہیں۔ جن کے گرد پہاڑیاں پھیلی ہوئی ہیں، یہاں بارش کی مقدار اڑھائی سو سے تین سو کلومیٹر تک کمی سے ہوتی ہے، جبکہ اس کے قریبی علاقوں میں بارش زیادہ ہوتی ہے، بیروت میں 900 سے 850 کلومیٹر تک بارش ہوتی ہے، پہاڑوں کے دامن سے اس میں ایک ہی چشمہ گرتا ہے، جسے غوطہ جھیل کہا جاتا ہے اور یہ اس خطے کا سب س…دمشق سوریہ کا دارالحکومت اور دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک۔ اسے الشام بھی کہا جاتا ہے۔ سطح سمندر سے 2260 فٹ کی بلندی پر آباد ہے۔ اس کے چاروں طرف باغات اور مرغزار ہیں۔ جن کے گرد پہاڑیاں پھیلی ہوئی ہیں، یہاں بارش کی مقدار اڑھائی سو سے تین سو کلومیٹر تک کمی سے ہوتی ہے، جبکہ اس کے قریبی علاقوں میں بارش زیادہ ہوتی ہے، بیروت میں 900 سے 850 کلومیٹر تک بارش ہوتی ہے، پہاڑوں کے دامن سے اس میں ایک ہی چشمہ گرتا ہے، جسے غوطہ جھیل کہا جاتا ہے اور یہ اس خطے کا سب سے سرسبز علاقہ رہا ہے، حتی کہ ابن عساکر نے اسے بہشت لکھا۔ ۔ ہمیں ٹھیک ہے علم نہیں کہ تاریخ کے کس دور میں دمشق کی بنیاد رکھی گئی بہرحال 1950 عیسوی میں دمشق کے جنوب مشرق میں تل الصالحیہ کے مقام پر جو کھدائی ہوئیں ان سے یہاں چار ہزار سال قبل مسیح تک ایک شہری مرکز ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جب ہم برنجی دوڑ تک استعمال ہونے والے ابتدائی اور نامکمل اوزاروں کو دیکھتے اور ان کا مقابلہ یہاں کے پیچیدہ نظام ہے اپ پاشی سے کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ دو ہزار سال قبل مسیح کے وسط میں اس شہر کی خوش حالی ایک بڑے طویل اور سست رفتار تمدنی ارتقا کا نتیجہ ہوگی۔